ایک لفظ مختلف تلفظ
The way you access our dictionary content is changing.
As part of the evolution of the Oxford Global Languages (OGL) programme, we are now focussing on making our data available for digital applications, which enables a greater reach in delivering and embedding our language data in the daily lives of people and providing more immediate access and better representation for them and their language.
Because of this, we have made the decision to close our dictionary websites.
Our Oxford Urdu living dictionary site closed on 31st March 2020, and this forum closed with it.
We would like to warmly thank everyone for your participation and support throughout these years – we hope that this forum, and the dictionary site, have been useful
You were instrumental in making the Oxford Global Languages initiative a success!
Find out more about what the future holds for OGL:
https://languages.oup.com/oxford-global-languages/
As part of the evolution of the Oxford Global Languages (OGL) programme, we are now focussing on making our data available for digital applications, which enables a greater reach in delivering and embedding our language data in the daily lives of people and providing more immediate access and better representation for them and their language.
Because of this, we have made the decision to close our dictionary websites.
Our Oxford Urdu living dictionary site closed on 31st March 2020, and this forum closed with it.
We would like to warmly thank everyone for your participation and support throughout these years – we hope that this forum, and the dictionary site, have been useful
You were instrumental in making the Oxford Global Languages initiative a success!
Find out more about what the future holds for OGL:
https://languages.oup.com/oxford-global-languages/
ایک لفظ مختلف تلفظ
اردو میں بہت سے الفاظ ایسے ہیں جن کے دو تلفظ ہیں اور دونوں فصیح۔ ایسے الفاظ میں نشتر، چراغ شامل ہیں جو زیر اور زبر دونوں کے ساتھ درست ہیں۔ کیا آپ ایسے مزید الفاظ بتا سکتے ہیں؟
1
تبصرے
موسَم اور موسِم ، اصلاً لفظ موسِم تھا جو اردو میں آکر موسَم ہوگیا۔ یوں یہ دونوں تلفظ ہی درست قرار پاتے ہیں۔
الفاظ ایک زبان سے دوسری زبان میں جا کر صوتی اور معنوی اعتبار سے بدل جاتے ہیں، لیکن پھر بھی بعض لوگ اصرار کرتے ہیں کہ لفظ عین مین اسی طرح بولا جائے جیسے وہ اصل زبان میں تھا۔
میری رائے میں جو لفظ اردو میں آگیا وہ اردو کا ہو گیا۔۔، اب دوسری زبان والے اس کو جیسے چاہے بولیں اردو والے اس کو اپنے حساب سے لکھیں اور بولیں گے۔۔۔ یہ جو آج کل اچھے خاصے رمضان کو رامادان بنا دیا گیا ہے اس سے مجھے سخت کوفت ہوتی ہے۔۔
شاہد صاحب، میں آپ کی بات سے سولہ آنے متفق ہوں۔ اب مثال کے طور پر لفظ لالٹین کو لے لیجیے، کتنا خوبصورت لفظ ہے، اب اگر کوئی اصرار کرے کہ نہیں، یہ غلط ہے، اصل لفظ لینٹرن ہے، تو اسے بدذوقی ہی کہا جا سکتا ہے۔
السلام علیکم ! ایک زبان کا لفظ جب بھی کسی دوسری زبان میں داخل ہوتا ہے تو اس زبان کی تہذیبی روایت سے وہ ضرور متاثر ہوتا ہے اہل زبان اسے اپنے مزاج کے مطابق اپناتے ہیں اور جب یہ لفظ ایک نئے مزاج و تہذیب کے ساتھ نئی زبان میں اپنا رچاؤ پیدا کر لیتا ہے تو پھر وہ اسی صورت میں اس زبان کا حصہ بن جاتا ہے ایسے الفاظ کو اپنی اصل زبان کے تلفظ کے مطابق بولنے پر زور دینا زیادتی ہی ہے ۔۔ البتہ میرے نزدیک جب دونوں زبانوں ( لفظ دینے اور لفظ لینے والی) میں بذات خود تہذیبی اور مزاجی ہم آہنگی ہو وہ ایک دوسرے کی مزاج آشنا ہوں اور ان میں کوئی مغائرت یا اجنبیت نہ ہو تو پھر کسی لفظ کے اصلی تلفظ کو مجروح کرنا بھی زیادتی ہوگا
جِدوجَہداور جِدوجُہد
عثمان صاحب دوسری زبانوں سے آنے والے الفاظ کو کسی قدر رعایت دی جاسکتی ہے بالخصوص جب ان کا تلفظ اردو قواعد سے متصادم ہو، بہرحال تلفظ کی یکسانی ضروری ہے۔ یوں تو اسکول ہی نہیں سکول (مفتوح بہ س ) بھی لکھا بولا جاتا ہے اور یہی معاملہ اسٹیشن، اسٹار، اسٹیٹ جیسے لفظ کے ساتھ بھی ہے۔ یہاں اب میں یہ بھی عرض کردوں کہ اب جس طرح انگریزی ہمارے معاشرے میں اپنی جگہ بنا چکی ہے تو وہ بچے جو کسی قدر پڑھ لکھ گئے ہیں وہ اب انگریزی یا ہندی الفاظ کے پہلے ساکن حروف ادا کرلیتے ہیں اور یہ معیاری سمجھا جاتا ہے۔
اب کسی پڑھے لکھے فرد سے یہ توقع نہیں کی جاتی کہ وہ اسکول یا سکول (مفتوح بہ س) کا تلفظ ادا کرے۔
Shuria
عثمان صاحب، زُبان اور زبان دونوں رائج اور فصیح ہیں۔
کافَر
دونوں طرح فصیح ہے
ع آخر گناہگار ہوں کافَر نہیں ہوں میں
Shukria
لفظ لغت فرہنگ یا ڈکشنری کے معنی میں مذکر یا مونث دونوں طرح بولا جاتا ہے
ہَرن
ہِرن
دونوں طرح فصیح ہے
وَحدت۔ وِحدت؛ خَضرا، خِضرا
اسی طرح خضر جنھیں
Khizr
اور
Khizar
ونوں طرح سے بولا جاتا ہے۔ اس میں سے پہلے تلفظ کی مثال
ض ساکن
کیا کیا خضر نے سکندر سے
اب کسے رہنما کرے کوئی۔۔۔ غالب
ض پر زبر
اپنی جیبوں سے رہیں سارے نمازی ہشیار
اک بزرگ آتے ہیں مسجد میں خضر کی صورت ۔۔۔ مولانا حالی
لفظ مسالہ اور مصالحہ دونوں طریقوں سے لکھا جاتا ہے۔ لیکن میرے خیال میں لفظ مصالحہ کے معنی وہ نہیں ہیں جو مسالہ کے ہیں۔ اردو میں مصالحت، مصلح وغیرہ کے الفاظ زیر استعمال ہیں اس لیے یہ میری ناقص رائے ہے کہ مسالہ لکھنا زیادہ بہتر ہے۔ اسی ویب سائٹ پر ایک جگہ میں نے مصالحوں لکھا ہوا دیکھا ہے۔ براہِ کرم میری اصلاح فرمائیں۔
منظور صاحب، اردو میں مصالحہ صدیوں سے ’سالن کے لوازمات‘ کے معنی میں استعمال ہوتا ہے۔ کسی بھی جنرل سٹور میں جا کر دیکھ لیں کہ وہاں مصالحوں کے ڈبوں پر کیا املا لکھی ہوئی ہے۔
آپ کو زحمت سے بچانے کے لیے ایک تصویر حاضر ہے:
http://gomart.pk/image/cache/data/incoming/shan-biryani-masala-50gm-gomart-pakistan-4047-500x500.jpg
ہمارا خیال ہے کہ زبان وہ چیز ہے جس کا چلن ہو، نہ کہ وہ جو کتابوں اور ڈکشنریوں میں ماہرینِ لسانیات نے تجویز کیا ہو۔
مصالحہ اس قدر مستعمل ہے کہ اسے کسی صورت میں غلط قرار نہیں دیا جا سکتا۔
مصالحہ عربی زبان کا لفظ ہے جس کا مادہ ، ص ل ح ، ہے۔اس مادہ کے معنی ہیں، کسی خرابی ،نقص یا کمی کا دور ہونا۔توازن پیدا ہونا۔ اصلاح ہونا۔ اور یہ لفظ فساد کی ضد ہے،جس کے معنی ہیں توازن کا بگڑ جانا،درست ترتیب کو الٹ دینا۔
درج ذیل الفاظ اسی مادہ سے بنے ہیں۔
اصلاح؛ درستی ،نقص دور ہونا
صُلح؛ امن وامان، دوستی
صالح؛موزوں، نیک چلن
اعمال صالح؛ایسے اعمال جن سے شخصیت اور معاشرے مین حسن و توازن پیدا ہو
اصطلاح؛ کسی لفظ یا چیز کے ایک طریقہ پر استعمال یا اس کے خاص معنی کسی علم یا فن کے ماہرین یا جماعت نے مقرر کیے ہوں۔
مصطلح؛ اصطلح کیا ہوا
مصلح؛اصلاح کرنے والا
مصالحت؛آپس میں صلح کرنا
مصلح؛اصطلاح طب میں ضرر سے بچانے والا
مصالحہ؛ سالن کے لوازمات یاجڑی بوٹیاں جو سالن بناتے وقت شامل کرتے ہین،کہ وہ غذا کے مضر اثرات کی اصلاح کریں اور ذائقے کو محفوظ رکھیں،یعنی غذائیت کا توازن برقرار رکھیں۔
مثلا گوبھی یا بڑا گوشت بادی ہوتے ہیں ان میں پکاتے وقت ادرک اور کالی مرچ شامل کر لیتے ہیں جس سے اس کے مضر اثر کی اصلاح ہو جاتی ہے، تو یہ لوازمات یا جڑی بوٹیاں (مصالحہ جات ) ان غذائی اجزا کی مصلح کہلاتی ہیں۔یعنی اصلاح کرتی ہیں۔
لفظ مسالا عربی مصالح سے ہی مورد ہے۔
اصل لفظ مصالحہ ہی ہے جس کا مطلب ہوا، اصلاح کرنے والا
حکیموں اور ماہرین مطبخ نے طویل تجربے کے بعد ایسے مصالحہ جات تیار کیے جو نہ صرف کھانے کی اصلاح کرتے ہیں بلکہ ایک دوسرے کے نقصانات کا ازالہ کرتے ہیں۔
شاہین صاحب، بہت معلوماتی پوسٹ ہے جس سے کئی چیزوں کا پہلی بار انکشاف ہوا۔
مصالحہ کا ایک اور مطلب تعمیرات میں استعمال ہونے والا جزو ہے جو اینٹ پتھر کو جوڑ کر رکھتا ہے۔ آپ کے بیان کردہ معانی سے اس استعمال پر بھی خاطر خواہ روشنی پڑتی ہے۔
اس پوسٹ کے لیے بہت بہت شکریہ۔
Its really informative .Kepp it up!
سمیر صاحب، فورم کی پسندیدگی کا شکریہ۔ اگر آپ کے ذہن میں کسی لفظ سے متعلق سوال ہو تو آپ یہاں پوچھ سکتے ہیں۔